Login
|
Sign Up
Toggle navigation
HOME
Fatawa (
55
)
Aqaid w Imaniyyat (
1
)
Islami Aqaid (
0
)
Adyan-o-Mazahib (
0
)
Firaq-e-Batila (False Sects) (
0
)
Bid'aat-o-Rusumat (
0
)
Taqleed A'imma, Masalik (
0
)
Quran-e-kareem (
1
)
Hadees & Sunnat (
0
)
Dawat & Tableegh (
0
)
Ibadat (
10
)
Taharat (purity) (
4
)
Namaz (Prayer) (
3
)
Juma, Eidain (
1
)
Ahkam-e-Mayyet (
0
)
Rozah (Fasting) (
1
)
Zakat & Sadqat (
0
)
Hajj & Umrah (
1
)
Zabeeha & Qurbani (
0
)
Qasam & Nazar (
0
)
Auqaf, Masajid, Madaris (
0
)
Muamalat (
5
)
Tijaarat (Buisnes) (
2
)
Intrest ,Insurrance (
3
)
Warasat (
0
)
Muaashrat (
4
)
Nikah (Marriage) (
4
)
Talaaq (Divorce) (
0
)
Libas & Lifestyle (
0
)
Akhlaaq & Aadab (
0
)
Ta'leem & Tarbiyat (
0
)
Mutafarriqat (
7
)
Halal & Haram (
3
)
Tasawwuf (
0
)
Seerat & Maghazi (
0
)
Other (
4
)
Recent Fatawa
Article
Ask a Question
معاشرت
/
طلاق
Saudi Arabia
سوال # :
1024
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں ایک مسئلہ میں اپنی زوجہ کو طلاق دینا چاہا اور مقامی اسٹامپ فروش کے پاس جاکر طلاق لکھنے کو کہا، اسٹامپ فروش نے کچھ یوں لکھا کہ میں اپنی زوجہ کو اپنے بندھن سے آزد کرتے ہوئے طلاق طلاق طلاق دیتا ہوں جبکہ میں نے یہ الفاظ زبانی نہیں کہے اور نہ ہی میں سہ بارے کے بارے میں واقف تھا. میں نے کہیں سنا تھا کی تین دینے سے ایک طلاق واقع ہو تی ہے ، ميرا کا ارادہ صرف ایک طلاق دینا تھا، میں نے سمجھا ایک طلاق واقع کرنے کیلئے تین دفعہ لفظ طلاق لکھنا پڑتا ہے، چنانچہ میں نے دستخط کر دیا اور بذریعہ ڈاک بھیج دیا، یہ جو کچھ مین نے لکھا ہے اللہ کو حاظر وناظر جان کر حلفیہ لکھا ہے. لہٰذا بتلایا جائے کہ کیا میرے لئے زوجہ مذکورہ کو لوٹانے کی گنجائش ہے- محمد ظفر
Published On :
Apr 14, 2019
جواب :
1024
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب وباللہ التوفیق
طلاق جس طرح زبان سےکہنےکی صورت میں واقع ہو جاتی ہے اسی طرح تحریر سےبھی واقع ہو جاتی ہے نیز مسئلہ سےعدمِ واقفیت وقوع طلاق کےلئے مانع نہیں ہے اور نا ہی طلاق صریح میں نیت کا اعتبار ہوتا ہے لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جب آپ نے اسٹامپ پر طلاق طلاق طلاق کا لفظ پڑھ کر دستخط کر دئے تو اگر چہ آپ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ اس سےتین طلاق پڑیں گی،پھربھی آپ کےدستخط کرنے سےآپ کی بیوی پر طلاق مغلظہ بائنہ پڑ گئی اب بغیر حلالۂ شرعی کے اس سےنکاح جائز نہیں ہے- رجل استكتب من رجل آخر إلى امرأته كتاباً بطلاقها وقرأه على الزوجِ فأخذه الزوجُ وطواه وختم و كتب في عنوانه و بعث به إلى امرأته فأتاها الكتاب وأقر الزوج أنه كتابه فإن الطلاق يقع عليها، (الفتاویٰ التاتارخانیہ:۵۳۱/۴ زکریا، دیوبند) ولا يحتاج الى النية، لأن الصریح موضوع للطلاق شرعاً فكان حقيقة فيه فاستغنٰى عن النية، (مجمع الانهر، کتاب الطلاق،باب ایقاع الطلاق: ۱۱/۲ دارالكتب العلميه، بيروت، لبنان) قَالَ اللہُ تَعاَلیٰ: فَإن طَلَقّهَا فَلاَ تَحِلُّ لَه مِن بعدُ حَتّٰى تَنكِحَ زَوجاً غَيرَه، (سورۂ بقرہ/۲۳۰)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
بیت المعارف خیرآباد
( اودھ)
Related Question / متعلقہ سوال
Agar kisi sakhash ne apni bivi ko talaaq dedi or usne suna nahi kisi bhi wajh se to kiya talaaq ho jayegi ya nahi
Jan 17, 2020
Agar kisi ne us ki biwi ko 1 talak diya uske bad 3 mahine tak koy aat chit nahi huyi to kiya 3 mahine bad automatic 3 talak hojayengi
Aug 04, 2019
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں. زید کا اپنی بیوی سے کسی بات کو لیکر جهگڑا ہو گیا زید نے غصہ کی حالت میں اپنی بیوی سے کہ دیا تمہیں طلاق طلاق طلاق اب زید کافی پریشان ہے کیا وہ اپنی بیوی کو دوبارہ رکھ سکتا ہے. غير مقلدين کہتے ہیں کہ ایک مجلس میں تین طلاق دینے سے ایک ہی طلاق واقع ہوتی ہے اور ایک غیر مقلد مفتی نے ایک مجلس میں تین طلاق کے بعد حلاله كے بخیر بیوی سے رجعت کا فتویٰ بھی لکھا ہے کیا زید اس فتویٰ پر عمل کر سکتا ہے. شرعی حکم بیان فرمائیں. کرم ہوگا
Jan 29, 2019
Home
Audio
Al-Quran
Video
Books
Services
Darul-Ifta
Online Darse Nizami
Contact
Live
About Us
Stay Updated
Subscribe for the latest
updates and articles
Your Opinion / Message